Thursday, June 19, 2014

مونچھیں ہوں تو گللو بٹ جیسی


اگر ہندوستانی فلم ' شرابی ' 2014 میں بنتی تو یقینن امیتابھ بچن کا مشہور ڈائلاگ یہ ہوتا ' مونچھیں ہوں تو گللو بٹ جیسی ورنہ نہ ہوں '. اگر نصرت فتح علی خان زندھ ہوتے تو اپنے گانےآفریں  آفریں ' میں گللو بھائی کی موچھوں  کا ذکر کچھ یوں کرتے " مونچھیں جانا کی بھی لمبے ہے داستان ، مونچھیں زنجیر ہے پھر بھی ہے کتنے حسین".

 منہاج القرآن کے دفتر کے باہر ہونے والے قتل عام کے بعد ٹی وی کی زینت بنے والے گللو بٹ عرف گللو بھائی کی شخصیت صرف موچھوں کی حد تک محدود نہیں ہے بلکے وہ اپنے کئی کارناموں کی وجہ سے پورے پنجاب میں اپنا نام رکھتے ہیں. تعلیم اور زہن کی کمی کی وجہ سے جوان ہوتے ہی سیاست میں آگے، مسلم لیگ ن کو دل اور کم عقل کے قریب تر پایا اور اس کا حصہ بن گئے. مسلم لیگ ن کی زرے سایہ جہادی تنظیموں سے فسادات کا ڈپلوما لینے کے بعد  پنجاب کے ایک مہشور وزیر کے ساتھ انٹرنشپ کی. لوگوں کی ہڈی پسلی توڑتے ہوے ترقی کی سیڑھیاں عبور کیں اور وزیر اعلی پنجاب شہباز شریف سے شیر لاہور کا خطب لیا. آج کل جونیئر وزیر اعلی حمزہ شہباز کے تمام دو نمبر مسائل کا حل گللو بھائی ہی ہیں .

 فارغ اوقات میں حلال روزی کے لیے  گللو بٹ علاقے میں بھتہ خوری، اغوا، مار پیٹ جسے نیک کام بھی کرتے ہیں.

پنجاب سے باہر کی عوام نے پہلی بار  گللو بھائی کو منہاج القرآن کے دفتر کے باہر  live in action میں دیکھا، شیر لاہور ایک ڈنڈا اٹھایے الله اکبر کا نعرا بلند کرتے ہویے کافر کاروں کے ہجوم میں اکیلے کود پڑے. کیا بروس لی ڈنڈا گھماتا ہو گا جو گللو بھائی نے گمایا، کاریں  منہ دیکھتی رہ گیں اور پہلی کار آنن فانان اپنے تمام شیشوں سے محروم ہو گئی. گللو بھائی فاتحانہ انداز میں پلٹے اور ٹی وی کمروں کی طرف دیکھ کر بولے " ہاں بھائی .... کیسا دیا ؟ "

شیر لاہور آگے بڑھ رہا تھا اور کاروں کے شیشے زمین چوم رہیے تھے. جس طرح شاہد آفریدی کے چھکے چوکوں سے دنیا لطف اندوز  ہوتی ہے اسی طرح لاہور کے  پولیس والے بھی گللو بھائی کے  چھکے چوکوں سے دور کھڑے  لطف اندوز ہو رہیے تھے. 

ابھی  باقی ماندہ کاروں کے شیشے جہنم رسید ہوتے کہ گللو بھائی کے کان میں آواز آی ' پروڈیوسر  صاحب بریک کا بول رہا ہے "خیر گللو بھائی نے پانی کی بریک لی، قریبی دکان کے شیشوں کو توڑتے ہوے فریزر تک پونچ گئے، ٹھنڈے مشروبات کی بوتلیں خادم اعلی کا مال سمجھتے ہوے نکالیں. خاندانی آداب تھے  اکیلے کیسے پیتے؟ ٹھنڈی ٹھنڈی بوتلیں لے کر  قریبی کھڑے پولیس کے اعلی افسران کے پاس گئے اور مفتا پھوڑا.   

بریک ختم ہوتے ہی گللو بھائی دونوں ہاتوں سے ڈنڈا تھامے کاروں کی جانب دورے لیکن اس بار گللو بھائی کی پتلون نے ان کا ساتھ جھوڑ دیا اور پتلون بٹ صاحب کے بٹ تک پہنچ گئی مگر گرتی ہوئی پتلون بھی گللو بھائی کے حوصلوں کو نہ گرا سکی اور گللو بھائی ایک ہاتھ سے اپنی پتلون اور دوسرے ہاتھ سے ڈنڈا تھامے  باقی ماندہ کاروں کو ناسبونابود کرتے رہے.  


کام ختم ہوتے ہی گللو بھائی نے  جیب سے فون نکالا , کسی اعلی شخصیت کو فون کرکے شاباش لی , فتح کا بھنگڑا ڈالا اور پولیس والوں کو high five دیتے ہویے میدان جنگ سے نامعلوم مقام کی جانب روانہ ہو گئے. 

لاہور واقعے کے بعد گللو بٹ مسلم لیگ ن کے ساتھ ساتھ میڈیا کی بھی جان اور شان بن گئے ہیں. اب دیکھتے ہیں گللو بھائی کو کون کون سے اشتہارات ملتے ہیں?

کہتے ہیں جو ہوتا ہے وہ  اچھے کے لیے ہوتا ہے، پہلی اچھی بات یہ ہوئی کہ پاکستان کو گللو بھائی کی شکل میں جان ریمبو مل گیا. دوسری،  یقینن اگلے پنجاب فسٹیول میں گللو بھائی سب سے زیادہ شیشے توڑ کر گینز بک آف ورلڈ ریکارڈ کا حصہ بن جائیں گئے. تیسری، آئی جی پنجاب پولیس نے گللو بھائی کو اپنا  Super Cop قرار دے دیا .

 لاہور میں ہونے والے گیلپ سروے کے مطابق، عوام گللو بھائی کو ان کی بہادری پر اسمبلی کا ممبر دیکھنا چھاتی ہے اور حکومت سے مطالبہ کر رہی ہیں کہ  گللو بھائی کو ان کی بہادری پر سترہ ا جرات دیا جائے.

چلتے چلتے گللو بٹ کی موچھوں کے بارے میں صرف اتنا  کہوں گا

کل چودہویں کی رات تھی,شب بھر رہا چرچا تیرا
کچھ نے کہا یہ رانا ثنااللہ  ,کچھ نے کہا گللو میرا


Also Published in 
ARY

Twitter ID: @fawadrehman

2 comments: